Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

شیخ ابراہیم ذوقؔ

MORE BYشیخ ابراہیم ذوقؔ

    چپکے چپکے غم کا کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    جی ہی جی میں تلملانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    ابر کیا آنسو بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    برق کیا ہے تلملانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    ذکر شمع حسن لانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    ان کو درپردہ جلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    جھوٹ موٹ افیون کھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    ان کو کف لا کر ڈرانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    سن کے آمد ان کی از خود رفتہ ہو جاتے ہیں ہم

    پیشوا لینے کو جانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    ہم نے اول ہی کہا تھا تو کرے گا ہم کو قتل

    تیوروں کا تاڑ جانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    لطف اٹھانا ہے اگر منظور اس کے ناز کا

    پہلے اس کا ناز اٹھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    جو سکھایا اپنی قسمت نے وگرنہ اس کو غیر

    کیا سکھائے گا سکھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    دیکھ کر قاتل کو بھر لائے خراش دل میں خوں

    سچ تو یہ ہے مسکرانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    تیر و پیکاں دل میں جتنے تھے دیے ہم نے نکال

    اپنے ہاتھوں گھر لٹانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    کہہ دو قاصد سے کہ جائے کچھ بہانے سے وہاں

    گر نہیں آتا بہانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    خط میں لکھوا کر انہیں بھیجا تو مطلع درد کا

    درد دل اپنا جتانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    جب کہا مرتا ہوں وہ بولے مرا سر کاٹ کر

    جھوٹ کو سچ کر دکھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    واں ہلے ابرو یہاں پھیری گلے پر ہم نے تیغ

    بات کا ایما سے پانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    تیغ تو اوچھی پڑی تھی گر پڑے ہم آپ سے

    دل کو قاتل کے بڑھانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    زخم کو سیتے ہیں سب پر سوزن الماس سے

    چاک سینے کے سلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    پوچھے ملا سے جسے کرنا ہو سجدہ سہو کا

    سیکھے گر اپنا بھلانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    کیا ہوا اے ذوقؔ ہیں جوں مردمک ہم رو سیاہ

    لیکن آنکھوں میں سمانا کوئی ہم سے سیکھ جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے