چپکے چپکے یاد یہ کس کی آئی ہے
چپکے چپکے یاد یہ کس کی آئی ہے
درد میں ڈوبی آج مری تنہائی ہے
جس نے کیا برباد ہمارے گلشن کو
غیر نہیں ہے وہ اپنا ہی بھائی ہے
کون ہے اپنا کون پرایا کیسی وفا
سچ کہنے میں اپنی ہی رسوائی ہے
اپنی غرض کے بندے ہیں سب لوگ یہاں
سب کا مقصد جگ میں خود آرائی ہے
کس کی ہوئی ہے جو تیری میری ہوگی
یہ دنیا تو یگ یگ سے ہرجائی ہے
لوٹ کے پیچھے جانا بھی ہے نا ممکن
آگے دشمن پیچھے گہری کھائی ہے
اونچی اونچی باتیں کیوں کرتا ہے مجیدؔ
سستی شہرت کا تو بھی شیدائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.