چپکے سے قریب آنا پھر دور نکل جانا
چپکے سے قریب آنا پھر دور نکل جانا
ہر پل کا مقدر ہے ماضی میں بدل جانا
کر کر کے تری باتیں پڑھ پڑھ کے ترا چہرہ
ہر صنف سخن سیکھی ہر رنگ غزل جانا
اک فرض ہے ہستی پر ہر پل کی پذیرائی
تاریخ کا شیوہ ہے صدیوں کو نگل جانا
پڑتی ہیں پہاڑوں پر سورج کی شعاعیں جب
مشکل کہاں رہتا ہے پھر برف پگھل جانا
کردار ادا کرنا ہر شخص کو پڑتا ہے
آساں نہیں قوموں کی تقدیر بدل جانا
جاویدؔ ضروری ہے دنیا میں اندھیرا بھی
ہے مصلحت یزداں یہ شام کا ڈھل جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.