چرائے نظریں کبھی مڑ کے دیکھتا بھی ہے
چرائے نظریں کبھی مڑ کے دیکھتا بھی ہے
کہ تیر ترچھی نگاہوں کے پھینکتا بھی ہے
عجیب شخص ہے لکھ کر پھر اپنے دل کا ورق
نہ جانے کون سی وحشت میں موڑتا بھی ہے
تم اس پہ چل کے مری ذات میں چلے آؤ
یہ پل صراط تمہارے لیے کھلا بھی ہے
سمجھ کے سوچ کے آنا کہ اس محبت میں
جہاں سکون ہے اس میں تو رت جگا بھی ہے
میں اس حقیر کو آخر یہ کیسے سمجھاؤں
فقط خطا ہی نہیں عشق معجزہ بھی ہے
میں جس کو مار کے زندہ بھی رہ نہیں سکتا
وہی ضمیر ہے میرا وہی خدا بھی ہے
بڑے جتن سے ملا ہجر دائمی مجھ کو
یہی مرض ہے مرا اور یہی دوا بھی ہے
بھلے زمانے نے بھر دی ہوں تلخیاں مجھ میں
مری زبان پہ اردو کا ذائقہ بھی ہے
بڑے ہی غور سے سنتا ہے سارے شعر مگر
غلط کہن پہ مجھے بڑھ کے ٹوکتا بھی ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.