چوم لو اس ہاتھ کو جو ہاتھ بک جاتا نہ ہو
چوم لو اس ہاتھ کو جو ہاتھ بک جاتا نہ ہو
وقت کی سچائیاں لکھنے سے گھبراتا نہ ہو
حادثہ یہ ہے کہ میری پیاس نے باندھی ہے آس
ایسے بادل سے برسنا ہی جسے آتا نہ ہو
کوئی راہی اتنا بھی بے بس نہیں ہوتا جسے
کوئی آنسو کوئی جگنو راہ دکھلاتا نہ ہو
اس کا امکاں ہے کہ اس شہر سراب و خواب میں
جس کو پا لیتا ہو انساں اس کو بھی پاتا نہ ہو
کوئی دن ایسا نہیں اے خوبصورت زندگی
جب مری آنکھوں میں تیرا روپ لہراتا نہ ہو
دل میں ارماں لے کے چلتا ہو تو ممکن ہی نہیں
آدمی شیشے سے یا پتھر سے ٹکراتا نہ ہو
وہ کوئی تصویر ہے جس میں نہ ہو رنگ وفا
وہ کوئی منظر ہے جو آنکھوں کو بہلاتا نہ ہو
اک ارادہ ہے جنوں ہے اک سفر ہے زندگی
حادثوں سے وہ ڈرے جینا جسے آتا نہ ہو
ایسے سورج سے تو مٹی کا دیا اچھا بشیرؔ
ایسا سورج جو کسی آنگن تلک جاتا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.