چور صدموں سے ہو بعید نہیں
چور صدموں سے ہو بعید نہیں
آبگینہ ہے دل حدید نہیں
مے کشی کیا کرے بھلا زاہد
مغفرت کی اسے امید نہیں
چار سو ہے اندھیرا آنکھوں میں
چار دن سے جو اس کی دید نہیں
میرے آگے ملی وہ غیروں سے
ہے محرم مجھے یہ عید نہیں
قتل عالم ہے تیرے ابرو پر
کوئی تلوار سے شہید نہیں
اپنے دل سے مجھے ارادت ہے
میں کسی پیر کا مرید نہیں
دل کسی سے لگے تو کیا چھوٹے
کوئی اس قفل کی کلید نہیں
دیکھ لے مر کے سختیٔ سکرات
صدمۂ ہجر سے شدید نہیں
وصل جاناں ہے صیغۂ تہمت
کہ مجرد ہیں ہم مزید نہیں
عشق کیا درد ہے خداوندا
کوئی دارو دوا مفید نہیں
نحن اقرب دلیل ہے اے بحرؔ
یار نزدیک ہے بعید نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.