داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف
داد بھی فتنۂ بیداد بھی قاتل کی طرف
بے گناہی کے سوا کون تھا بسمل کی طرف
منزلیں راہ میں تھیں نقش قدم کی صورت
ہم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا کسی منزل کی طرف
مقتل ناز سے گزرے تو گزرنے والے
پھول کچھ پھینک گئے دامن قاتل کی طرف
جھلملاتے نہیں بے وجہ تو محفل کے چراغ
اک نظر دیکھ تو لو صاحب محفل کی طرف
کتنی بے کیف ہیں ساحل کی فضائیں یا رب
کوئی طوفان کا رخ موڑ دے ساحل کی طرف
یاد آتا ہے وہ انداز تجاہل اے دوست
بات اوروں سے مگر روئے سخن دل کی طرف
ذکر آیا تھا حیات ابدی کا تاباںؔ
لوگ کیوں تکنے لگے کوچۂ قاتل کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.