داد سے شاد نہیں شکوۂ بیداد نہیں
داد سے شاد نہیں شکوۂ بیداد نہیں
اب تو اپنی بھی طبیعت کا پتہ یاد نہیں
کیا کہا ان سے رفاقت کی وجہ ٹوٹ گئی
چلو اچھا ہوا نغمہ نہیں فریاد نہیں
کس قدر حیف ہے اس بزم کی آرائش پر
جو تری چاہ کے صدقے میں بھی برباد نہیں
ایسے ویرانوں میں دستک بھی کہاں دیں کہ جہاں
شہر خاموش تمناؤں سے آباد نہیں
آخرش ہو تو گیا دل کا مداوا لیکن
وصل میں ہجر کی وہ لذت ناشاد نہیں
یک بہ یک دھند چھٹی نیر تاباں نکلا
اس سے بڑھ کر ہمیں راز غم دل یاد نہیں
عصر حاضر کا ادب رو بہ تنزل فرحتؔ
ہر وہ نقاد ہے ابجد بھی جسے یاد نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.