دائرہ سا عجیب تھا گھر میں
دائرہ سا عجیب تھا گھر میں
گھوم جاتی رہی صدا گھر میں
ایک میں تھا خدا کا کچھ ساماں
دوسرا طاق تھا مرا گھر میں
کچھ کتابیں ہیں اور کچھ یادیں
ان چراغوں سے ہے ضیا گھر میں
گھر نے وہ دن بھی دیکھ رکھے ہیں
کچھ نہیں تھا مرے سوا گھر میں
اس کو منزل بھی ہم سمجھتے ہیں
آ رہا ہو جو راستہ گھر میں
جب بجھائی کوئی لگی ہم نے
ہر طرف سے دھواں اٹھا گھر میں
عمر بھر خود کو زیر پا رکھا
آئنہ تھا بچھا ہوا گھر میں
بیگ میں اس نے بھر لیے وعدے
ایک میں نے بھی رکھ لیا گھر میں
جس کی خاطر یہ دل اٹھا گھر سے
اس نے پھر لا کے رکھ دیا گھر میں
بھائیوں میں فساد لازم تھا
تخت تھا اور تاج تھا گھر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.