داغ دھل گئے اب تو درد میں کمی سی ہے
داغ دھل گئے اب تو درد میں کمی سی ہے
زندگی نہ جانے کیوں پھر بھی اجنبی سی ہے
کل جس آبگینے سے موج مے چھلکتی تھی
آج اس آبگینے کی آنکھ میں نمی سی ہے
کیف چشم ساقی میں کچھ کمی نہیں لیکن
جشن مے گساراں میں آج بے دلی سی ہے
گردش جہاں میں بھی کچھ اثر ہے لغزش کا
اور نبض ہستی بھی کچھ رکی رکی سی ہے
ساز آرزو چپ ہے روح میں ہے سناٹا
دل میں جو بھی صورت ہے اب مٹی مٹی سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.