داغ دل غم کی تپش سے یوں سر شام جلے
داغ دل غم کی تپش سے یوں سر شام جلے
اپنی ناکامی پہ جیسے کوئی ناکام جلے
ان کے جلوؤں کی چمک ہے کہ دہکتے شعلے
دیکھنے والے یہ سمجھے کہ در و بام جلے
جوں ہی ساقی نے مری سمت بڑھایا ساغر
میکدے میں کئی رندان تہی جام جلے
یوں جلا کرتا ہے دل میں تری فرقت کا چراغ
جیسے تربت پہ کوئی شمع سر شام جلے
اہل عرفاں کو پرستار محبت پا کر
آتش رشک و حسد میں کئی اصنام جلے
بات کہنے کی نہیں پھر بھی کہے دیتے ہیں
ہم ترے غم سے کبھی صبح کبھی شام جلے
دیکھ کر باسطؔ خوددار طبیعت تجھ کو
کیا تعجب ہے اگر گردش ایام جلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.