داغ جو اب تک عیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
داغ جو اب تک عیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
فاصلے جو درمیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
ایک مدت سے دلوں میں درد کی ہیں بستیاں
درد کی جو بستیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
رات بھر سویا نہیں میں بس اسی اک فکر میں
ان سنی کچھ سسکیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
کس طرح رشتوں میں آئی تلخیاں یہ پھر کجی
بے سبب جو تلخیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
شمع کل جلتی رہی ہے دیر تک اس سوچ میں
کچھ اندھیرے بے زباں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
جو پرانے تھے گنہ وہ دھو دیئے تو نے مگر
خون کے تازہ نشاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
میں غموں کے بادلوں کی بات اب کرتا نہیں
خوف کے جو آسماں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں
- کتاب : Nai Kahkashan (Pg. 130)
- Author : Shivkumar Bilagrami
- مطبع : Amrit Prakashan (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.