Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دام خیال زلف بتاں سے چھڑا لیا

صفی اورنگ آبادی

دام خیال زلف بتاں سے چھڑا لیا

صفی اورنگ آبادی

MORE BYصفی اورنگ آبادی

    دام خیال زلف بتاں سے چھڑا لیا

    کیا بال بال مجھ کو خدا نے بچا لیا

    اب اس کو رحم آئے یہ قسمت کے ہاتھ ہے

    بن جائے بات حال تو ہم نے بنا لیا

    شرما کے منہ چھپانے کا انداز دیکھنا

    گویا کہ اس نے عیب ہمارا چھپا لیا

    یا یہ کہ ہم نے ترک محبت کی ٹھان لی

    یا یہ ہوا کہ آج کسی کو منا لیا

    ہوتا ہوں ایک نالے پہ میں قتل ہائے ہائے

    آواز دے کے اپنی قضا کو بلا لیا

    ظالم فریب دے کے نہ لے دل غریب کا

    اک روز کام آئے گا تیرا دیا لیا

    رشک رقیب ہو کہ غم دورئ حبیب

    جو وقت پر نصیب ہوا ہم نے کھا لیا

    میں کیا کہوں کے جان رہی کس عذاب میں

    جب اس نے مجھ کو اپنی برابر بٹھا لیا

    جھوٹا سہی ذلیل سہی کوئی کچھ کہے

    میں نے تو آج ان کو گلے سے لگا لیا

    پوچھی ہے دوست بن کے مرے دل کی آرزو

    اس نے زبان دے کے مرا مدعا لیا

    لے کوئی شان کی تو بس اتنا کیا کرو

    جس سے کوئی بڑائی سنی آزما لیا

    مہمان دوست کو جو کیا دوستوں کے ساتھ

    دیکھا تھا جس کو دیدہ وروں کو دکھا لیا

    اس کی بھی موت سہل ہو سکرات سے بچے

    جس نے ہماری نزع میں نام آپ کا لیا

    بیٹھے تو بات کرنے نہ دی بزم غیر میں

    اٹھے تو اپنے ساتھ ہی مجھ کو اٹھا لیا

    دل کا ہی ایک نام ہے شاید خیال بھی

    ایسا اگر نہیں ہے تو دل اس نے کیا لیا

    معشوق کو تو جلوہ نمائی ضرور ہے

    دیکھو عزیز مصر کے سو میں دکھا لیا

    اس درجہ تو نے خستہ کیا اے غم فراق

    ہم کو ہماری گور نے ہونٹوں سے کھا لیا

    سمجھا صفیؔ کو آپ نے جو کچھ غلط ہے یہ

    دنیا کا بد معاش زمانے کا چالیا

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 32)
    • Author : Safi Auranjabadi
    • مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
    • اشاعت : 2000

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے