دام خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے
دام خوشبو میں گرفتار صبا ہے کب سے
لفظ اظہار کی الجھن میں پڑا ہے کب سے
اے کڑی چپ کے در و بام سجانے والے
منتظر کوئی سر کوہ ندا ہے کب سے
چاند بھی میری طرح حسن شناسا نکلا
اس کی دیوار پہ حیران کھڑا ہے کب سے
بات کرتا ہوں تو لفظوں سے مہک آتی ہے
کوئی انفاس کے پردے میں چھپا ہے کب سے
شعبدہ بازی آئینۂ احساس نہ پوچھ
حیرت چشم وہی شوخ قبا ہے کب سے
دیکھیے خون کی برسات کہاں ہوتی ہے
شہر پر چھائی ہوئی سرخ گھٹا ہے کب سے
کور چشموں کے لیے آئینہ خانہ معلوم
ورنہ ہر ذرہ ترا عکس نما ہے کب سے
کھوج میں کس کی بھرا شہر لگا ہے امجدؔ
ڈھونڈتی کس کو سر دشت ہوا ہے کب سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.