دام تو دے نہ گئے چھوٹتا مالا کیسا
دام تو دے نہ گئے چھوٹتا مالا کیسا
کل مہاجن موا کرتا تھا تقاضا کیسا
وہی مستی کی بوا بات تھی مجرا کیسا
منہ لگوں نے کیا نواب کو رسوا کیسا
روٹی ممکن نہیں بھڑوے سے تو کپڑا کیسا
چھوڑ ڈھگڑے کو اری روز کا جھگڑا کیسا
کیا کہوں اے بوا بگڑا ہے گھروندا کیسا
کنکری نون کی گھر میں نہیں آٹا کیسا
رات ماما نے جو ساقن کے کنے دیکھ لیا
دم لگا کر موا دم باز وہ کھسکا کیسا
توڑ کر ٹھہرا بوا پان کٹوری کے لئے
آج اڑتا ہے موا چڑیا کا پٹھا کیسا
ہاتھا پائی نہیں سوکن سے ہوئی گر قبلہ
بن گیا ابر سیہ برق سا پنڈا کیسا
کالا منہ نوج ہو ایسا کسی بندی کو نصیب
داڑھی منڈا موا لگتا ہے بھجنگا کیسا
وہ شب ماہ میں پیتے رہے گوہر کو لئے
رشک کھایا کیے ہم اے بوا کیسا کیسا
جھانک کر انگیا کی دیوار سے بنگلے کی بہار
گھاٹ پر آج اتر آیا ہے پٹھا کیسا
شوق سے آئیں وہ جب چاہیں تکلف کیا ہے
دولہا بھائی سے مجھے اے بوا پردا کیسا
جانتی خوب ہوں میں گربۂ مسکین ہے شیخ
وقت مطلب موا بن جاتا ہے گھنا کیسا
پہنی کرتی بوا بیگم نے اٹنگی ایسی
نور چھن چھن کے نکلتا ہے نظارا کیسا
نہیں داماد اگر آئے تو بیٹی کے لئے
آج نمگیرا مری ساس نے تانا کیسا
نہیں میں اجڑی فقط یار کی بگڑی گوئیاں
دیکھو بگڑا ہوا ہے بزم کا نقشا کیسا
ایسی جھجکی میں شب وصل کہ بے طور ہوئی
اٹھا رہ رہ کے دل زار میں دھچکا کیسا
پانی پینے کے بہانے سے چلے آئے جو ہم
پانی پی پی کے وہ کوسا کیے کیسا کیسا
جی میں ہے پھوڑ دوں میں میر کی دونوں واللہ
گھورتا پھاڑ کے دیدے ہے نگوڑا کیسا
یہی تو رنج ہے بیگم بوا سیدھا ہو کر
پڑ گیا یار ہمارا موا الٹا کیسا
کسبیوں کی سی نہیں وضع تو ہے ہے باجی
اری پاجامہ کی یہ گوٹ میں لچکا کیسا
جادو کر کر کے بوا بن گیا محسنؔ اپنا
یاد اس ریختی والے کو ہے لٹکا کیسا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.