دامن گل میں وہ تھی اشک فشانی کی طرح
دامن گل میں وہ تھی اشک فشانی کی طرح
میں نے چاہا تھا جسے رات کی رانی کی طرح
مثل خواہش جنہیں میں رکھتا ہوں افسوس کہ وہ
میری یادیں بھی نہیں رکھتے نشانی کی طرح
اس کو سمجھاؤں تو کیسے جو رہا دل میں مرے
نہ ہی الفاظ کی صورت نہ معانی کی طرح
فن کا دعویٰ وہ کیا کرتے ہیں حیرت ہے مجھے
غالبؔ و ذوقؔ کے جیسے ہیں نہ فانیؔ کی طرح
کربلا میں جو مدینے کے مسافر پہونچے
خون پھر ان کا بہایا گیا پانی کی طرح
فیضؔ غزلوں کو سلیقے سے سنوارا میں نے
میرا ہر شعر ہے دریا کی روانی کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.