دامن ہستی میں پتھر بھر لئے
دامن ہستی میں پتھر بھر لئے
ہم نے کچھ کار نمایاں کر لئے
کھو گئے نزدیکیوں کے پھیر میں
دوریوں کے مرحلے طے کر لئے
جینے والوں کو سلیقہ آ گیا
زندگی کی دل کشی پر مر لئے
ہو گئے اتنا ہی مقبول جہاں
جس قدر الزام اپنے سر لئے
حوصلہ مندی نہیں تو کچھ نہیں
ولولے ہوں لاکھ بال و پر لئے
بے کسی انصاف کو روتی رہی
جرم ناکردہ گناہی سر لئے
چوٹ پھولوں کی بھی کچھ کم تو نہیں
سنگ دل بیٹھے ہیں کیوں پتھر لئے
تنگئ داماں ہمیں رہ رہ گئی
سب نے اپنے اپنے دامن بھر لئے
در بہ در پھرتے ہیں کس امید پر
اہل دل احساس کے گوہر لئے
کھوئی کھوئی زندگی ہے اور ہم
دل میں اک تصویر بے پیکر لئے
منتظر ہیں اپنوں کی باہیں رشیؔ
آستینوں میں چھپے خنجر لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.