دامن کی ہوا یاد نہ زلفوں کی گھٹا یاد
دامن کی ہوا یاد نہ زلفوں کی گھٹا یاد
اب کچھ بھی نہیں سوز غم دل کے سوا یاد
سرگرم سفر تھا نہ رہا کچھ بھی مجھے یاد
نقش کف پا یاد نہ منزل کا پتا یاد
تم آ گئے جب یاد تو کچھ بھی نہ رہا یاد
کب تم نے بھلایا مجھے کب تم نے کیا یاد
اب کچھ بھی نہیں ایک غم دل کے سوا یاد
پھر بھی ہے تری نیم نگاہی کی ادا یاد
وہ دور کہ اب مجھ کو ذرا بھی نہ رہا یاد
یوں عالم فرقت میں تجھے میں نے کیا یاد
مدہوش کیا جس نے مجھے سوز نوا سے
اب تک ہے وہی نغمۂ بے ساز و صدا یاد
اللہ رے یہ بے خودیٔ شوق کا عالم
کوچے میں ترے آ کے ترا گھر نہ رہا یاد
مدت ہوئی خود اپنی نوا یاد نہ آئی
احساس کو اب تک ہے مگر تیری صدا یاد
یوں صبح رلانے کے لیے کم تو نہیں تھی
کیوں شام جدائی کا سمے آ ہی گیا یاد
کچھ تجھ کو جفاؤں کے سوا یاد نہیں ہے
لیکن نہیں کچھ مجھ کو دعاؤں کے سوا یاد
ڈرتا ہوں خبر گردش دوراں کو نہ ہو جائے
اے دوست یہ کیوں آج مجھے تو نے کیا یاد
نسیاں کا حیاتؔ اس سے تعلق نہیں کچھ بھی
ان کی بھی جفا یاد ہے اپنی بھی وفا یاد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.