دامن کی پناہوں سے مکر کیوں نہیں جاتے
دامن کی پناہوں سے مکر کیوں نہیں جاتے
آنسو مری پلکوں پہ ٹھہر کیوں نہیں جاتے
ہم لوگ ازل سے ہیں اسیر شب ظلمت
تم چاند ہو تو چاند نگر کیوں نہیں جاتے
بچوں کے مسائل ہیں مہاجن کے تقاضے
یہ ہم ہی سمجھتے ہیں کہ گھر کیوں نہیں جاتے
کیوں کرتے ہو اقرار بھی انکار کی صورت
اوروں کی طرح صاف مکر کیوں نہیں جاتے
مانا کہ ہر اک موڑ پہ باطل کی ہے دیوار
تم راہ حقیقت سے گزر کیوں نہیں جاتے
چلنا ہے اگر اپنے ہی پیروں پہ تمہیں شانؔ
تم وقت کے کاندھے سے اتر کیوں نہیں جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.