دامن پہ وہ اشکوں کی تحریر نظر آئی
دامن پہ وہ اشکوں کی تحریر نظر آئی
ہر غم میں محبت کی تصویر نظر آئی
یہ فصل بہاراں کا اعجاز معاذ اللہ
زنجیر نہ تھی لیکن زنجیر نظر آئی
آئینۂ عرفاں میں جب حسن ازل دیکھا
ہر برگ کی جنبش میں تقدیر نظر آئی
اے شام الم رک جا اک اشک نے لو دی ہے
اب تجھ سے نبھانے کی تدبیر نظر آئی
گلشن کی فضاؤں نے کیسا یہ چلن بدلا
پھولوں میں بھی کانٹوں کی تاثیر نظر آئی
حاصل ہے سکوں لیکن بیتاب نگاہیں ہیں
آخر یہ ہمیں کس کی تصویر نظر آئی
ناکامی پیہم سے جب ٹوٹ گئی ہمت
تسکین کی اک صورت تقدیر نظر آئی
آئینۂ گلشن پر جب چشم خرد ٹھہری
پھولوں کے بھی پیروں میں زنجیر نظر آئی
ہم ان سے شکایت بھی اے شوقؔ کہاں کرتے
ہر گام پہ جب اپنی تقصیر نظر آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.