دانا ہوئے بزرگ ہوئے رہنما ہوئے
وہ دن کہ ہم تھے شمع مجالس ہوا ہوئے
ان کو نہیں دماغ تلذذ جہان میں
جو ابتدا سے وقف غم انتہا ہوئے
خورشید کی نگاہ سے شبنم ہے مشتہر
وہ آشنا ہوئے ہیں تو سب آشنا ہوئے
منزل ہے شہریارئ عالم تو دیکھنا
اس راہ میں ہزاروں قبیلے فنا ہوئے
حد سے زیادہ ہم نے خوشامد بتوں کی کی
یہ لوگ بڑھتے بڑھتے بالآخر خدا ہوئے
اس کا بھی کچھ حساب کریں گے بروز حشر
نالے ازل سے کتنے سپرد صبا ہوئے
کرتے رہے حضور پہ تکیہ اخیر تک
ہم آسرے کے ہونے سے بے آسرا ہوئے
کس دن ہمارا حرص و ہوا سے بری تھا دل
کس روز ہم سے اپنے فریضے ادا ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.