دانشوروں کے بس میں یہ رد عمل نہ تھا
دانشوروں کے بس میں یہ رد عمل نہ تھا
میں ایسی تیغ لے کے اٹھا جس میں پھل نہ تھا
کیا درد ٹوٹ ٹوٹ کے برسا ہے رات بھر
اتنا غبار تو مرے چہرے پہ کل نہ تھا
پتھراؤ کر رہا ہے وہ خود اپنی ذات پر
کیا دل کے مسئلے کا کوئی اور حل نہ تھا
شاخیں لدی ہوئی تھیں تو پتھر نہ تھا نصیب
پتھر پڑے ملے تو درختوں میں پھل نہ تھا
شب کی ہوا سے ہار گئی میرے دل کی آگ
یخ بستہ شہر میں کوئی رد و بدل نہ تھا
اب ایک ایک حرف سے چھنتی ہے روشنی
تم سے ملے نہ تھے تو یہ حسن غزل نہ تھا
قیصرؔ! ضمیر وقت کو دیکھا کرید کے
صدیاں رکھی تھیں دوش پہ مٹھی میں پل نہ تھا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 225)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.