دانستہ کر کے ترک سفر رو پڑے ہیں ہم
دانستہ کر کے ترک سفر رو پڑے ہیں ہم
کس کو ہمارے غم کی خبر رو پڑے ہیں ہم
سمجھے تھے اہل بزم کہ ہم مسکرائیں گے
یہ بھی ہے اک فریب نظر رو پڑے ہیں ہم
ذکر غم حیات پھر اک بار چھڑ گیا
محفل میں تیری بار دگر رو پڑے ہیں ہم
آنکھوں کے سامنے وہی منزل ہے دار کی
یاد آئی تیری راہ گزر رو پڑے ہیں ہم
فصل بہار آئی تو یہ بھی ستم ہوا
ہنسنے لگے ہیں زخم جگر رو پڑے ہیں ہم
کیا کیا امیدیں لے کے گزاری تھی شام غم
دیکھا مگر جو رنگ سحر رو پڑے ہیں ہم
اب تاجؔ مل گیا ہے ہمیں منصب حیات
ہے انتہا خوشی کی مگر رو پڑے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.