دار تک مجھ کو کھینچ لانے پر
دار تک مجھ کو کھینچ لانے پر
حرف تو آئے گا زمانے پر
کس ٹھکانے پہ آج پہنچا ہوں
آج پہنچا ہوں کس ٹھکانے پر
دل نے مجبور کر دیا ہوگا
آپ آئے ہیں کب بلانے پر
موت حیراں تھی دیکھ کر مجھ کو
زندگی تھی مجھے بچانے پر
حشر برپا ہے میری آنکھوں میں
وہ تلا ہے مجھے سلانے پر
پھر سے نکلی ہے صورت تعمیر
ایک تخریب کے دہانے پر
میں تو موقوف ہو چکا اقرارؔ
کرۂ ارض کو گھمانے پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.