داستان غم دل عام نہ ہو جائے کہیں
داستان غم دل عام نہ ہو جائے کہیں
میری خاطر کوئی بدنام نہ ہو جائے کہیں
وہ بہت سادہ و معصوم ہیں ان کی جانب
التفات غم و آلام نہ ہو جائے کہیں
تلخیاں گھول نہ دے بادۂ ہستی میں کوئی
زندگی زہر بھرا جام نہ ہو جائے کہیں
راہ الفت میں قدم رکھ تو دیا ہے لیکن
ہم سفر گردش ایام نہ ہو جائے کہیں
تیری رسوائی کے ڈر سے نہ بھری آہ کبھی
لب پہ آتے ہی ترا نام نہ ہو جائے کہیں
کوئی آنسو نہ سنا دے انہیں افسانۂ دل
خامشی مورد الزام نہ ہو جائے کہیں
دل کی دھڑکن ہی مجھے تیری خبر دیتی ہے
ختم یہ نامہ و پیغام نہ ہو جائے کہیں
زندگی درد محبت سے عبارت ہے طفیلؔ
دل کو اس درد سے آرام نہ ہو جائے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.