داستان الفت میں کیسی یہ گھڑی آئی
داستان الفت میں کیسی یہ گھڑی آئی
رقص میں ہے پروانہ خوف میں تماشائی
اس جہاں کے مکتب کے کچھ سبق نرالے تھے
مسئلے الجھنے پر زندگی سمجھ آئی
ان سے وصل کے لمحے مختصر سے تھے لیکن
دل میں ان کی یادوں کی گونجتی ہے شہنائی
عمر ڈھلنے پر ایسے دور ہو گئے اپنے
جیسے شام ہوتے ہی گم ہو جائے پرچھائی
تم نے اس کے ہاتھوں آج کیا پیام بھیجا ہے
کیوں لجا رہی ہے یوں مسکرا کے پروائی
اجنبی ہیں چہرے پر میں نہیں ہوں بیگانہ
تیری میری روحوں کی جنموں کی شناسائی
ان لبوں کی لرزش کی ہر ادا قیامت ہے
لفظ ان کے جادو ہیں لمس ہے کرشمائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.