داستانوں میں وہ جادو ہے نہ تفسیروں میں ہے
داستانوں میں وہ جادو ہے نہ تفسیروں میں ہے
جو تری آنکھوں کی بے آواز تقریروں میں ہے
رائیگاں ہیں کل کی خوشیاں کل کے غم بھی بے اثر
اب بھلا رکھا ہی کیا ماضی کی تصویروں میں ہے
تیری آنکھوں میں اگر پڑھنے کی ہمت ہے تو پڑھ
کرب کا مضموں مرے ماتھے کی تحریروں میں ہے
اس کے اک اک انگ میں وہ بارہا پائی گئی
جو تناسب کی کشش ترشے ہوئے ہیروں میں ہے
وہ چبھن شعروں میں ڈھل جائے تو محشر ہو بپا
جو ابھی اس شخص کی گفتار کے تیروں میں ہے
ہر قدم پر چیخ اٹھتی ہے ہزاروں گھنٹیاں
نغمگی کیسی مرے پاؤں کی زنجیروں میں ہے
آنکھ کھلتے ہی عجب دھڑکا سا دل کو لگ گیا
وہ کہاں سپنوں میں تھا جو ان کی تعبیروں میں ہے
مطمئن ہیں ہم کسی صورت نہ منظر سے ہیں خوش
نا شکیبائی کا نشتر اپنی تقدیروں میں ہے
دھوپ کی شدت نے ان کو کر دیا گرچہ نڈھال
پھر بھی چلنے کی لگن بیتابؔ رہ گیروں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.