دبا جو راکھ کی تہہ میں شرر نہ ختم ہوا
دبا جو راکھ کی تہہ میں شرر نہ ختم ہوا
بھڑک اٹھے گا دباؤ اگر نہ ختم ہوا
لرز رہے ہیں مسافر کے رونگٹے اب تک
پناہ گہہ میں بھی لٹنے کا ڈر نہ ختم ہوا
ملیں جو راہ میں دیکھیں نہ آنکھ بھر کر ہم
گھٹا ہے ربط مگر اس قدر نہ ختم ہوا
رچا ہوا ہے تجسس کا سم فضاؤں میں
عجب فسانہ تھا انجام پر نہ ختم ہوا
ہر ایک سمت سے پھوٹ آئی ہیں نئی شاخیں
تنے کے کٹنے سے نام شجر نہ ختم ہوا
اٹھا کے دوست مجھے چل دئے ہیں کاندھوں پر
حیات ختم ہوئی پر سفر نہ ختم ہوا
فصیل جبر میں دیکھے اسی کے سپنے جانؔ
کسی بھی حال میں ذوق نظر نہ ختم ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.