Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیں

عنایت اللہ خان عنایت

دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیں

عنایت اللہ خان عنایت

MORE BYعنایت اللہ خان عنایت

    دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیں

    کمر دبائی تو بولے میاں کمر میں نہیں

    جو تیرے اپلوں میں بو ہے نہیں وہ عنبر میں

    جو ٹھونٹیوں میں تری بو ہے وہ اگر میں نہیں

    عدو کے وار کی میں فکر کیوں کروں یارو

    وہ روک ہے مرے جوتے میں جو سپر میں نہیں

    تمہاری فارسی بالکل نہیں سمجھتا میں

    چلو پلنگ پہ تم میں اگر مگر میں نہیں

    ہمارے پاس کہاں زر ٹٹولتے کیا ہو

    سوائے زور کے اب کچھ مری کمر میں نہیں

    قدیم ہی سے مرا نفس سیدھا سادہ ہے

    سوائے خیر کے اب تک کسی کے شر میں نہیں

    کوئی نظیر دکھاؤ مجھے کوئی قانون

    جو کاٹتے ہو مرا سر یہ سرکلر میں نہیں

    لنگوٹ تک بھی مرا لے گئے وہ انگیا کو

    لٹا ہوں ایسا کہ کوئی لٹا غدر میں نہیں

    ہزاروں بوسے دئے جاتے ہو رقیبوں کو

    ہمارے واسطے کوئی نظر گذر میں نہیں

    میں اپنے کھونٹے کے بل کودتا ہوں اے منعم

    جو زور ہے مرے بازو میں تیرے زر میں نہیں

    بچا کے وار عدو کے لگاؤں گا فرسا

    نہیں ہے خوف مجھے تیغ گر کمر میں نہیں

    کسی کا زرد ہے منہ اور کسی کا کالا ہے

    تمہارے مثل جفا چرخ نیل گر میں نہیں

    سکھا دیا ہے یہ درباں کو اس پری رو نے

    عنایتؔ آئے تو کہہ دے حضور گھر میں نہیں

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے