دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیں
دبایا سر تو کہا درد میرے سر میں نہیں
کمر دبائی تو بولے میاں کمر میں نہیں
جو تیرے اپلوں میں بو ہے نہیں وہ عنبر میں
جو ٹھونٹیوں میں تری بو ہے وہ اگر میں نہیں
عدو کے وار کی میں فکر کیوں کروں یارو
وہ روک ہے مرے جوتے میں جو سپر میں نہیں
تمہاری فارسی بالکل نہیں سمجھتا میں
چلو پلنگ پہ تم میں اگر مگر میں نہیں
ہمارے پاس کہاں زر ٹٹولتے کیا ہو
سوائے زور کے اب کچھ مری کمر میں نہیں
قدیم ہی سے مرا نفس سیدھا سادہ ہے
سوائے خیر کے اب تک کسی کے شر میں نہیں
کوئی نظیر دکھاؤ مجھے کوئی قانون
جو کاٹتے ہو مرا سر یہ سرکلر میں نہیں
لنگوٹ تک بھی مرا لے گئے وہ انگیا کو
لٹا ہوں ایسا کہ کوئی لٹا غدر میں نہیں
ہزاروں بوسے دئے جاتے ہو رقیبوں کو
ہمارے واسطے کوئی نظر گذر میں نہیں
میں اپنے کھونٹے کے بل کودتا ہوں اے منعم
جو زور ہے مرے بازو میں تیرے زر میں نہیں
بچا کے وار عدو کے لگاؤں گا فرسا
نہیں ہے خوف مجھے تیغ گر کمر میں نہیں
کسی کا زرد ہے منہ اور کسی کا کالا ہے
تمہارے مثل جفا چرخ نیل گر میں نہیں
سکھا دیا ہے یہ درباں کو اس پری رو نے
عنایتؔ آئے تو کہہ دے حضور گھر میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.