دفتر میں بے کار کی باتیں کرتے رہیے
دفتر میں بے کار کی باتیں کرتے رہیے
ہفتے بھر اتوار کی باتیں کرتے رہیے
جب تک سچ مچ عشق نہیں ہو جائے کسی سے
ایک خیالی یار کی باتیں کرتے رہیے
بیماروں کو یوں ہی تسلی دی جاتی ہے
ان سے کسی بیمار کی باتیں کرتے رہیے
پیٹھ دکھانا یاد دلاتے رہیے اس کو
بزدل سے تلوار کی باتیں کرتے رہیے
ہم نے تو اس کان سنا اس کان اڑایا
آپ سمندر پار کی باتیں کرتے رہیے
میل سے بڑھ کر کھٹ پٹ سے رونق رہتی ہے
آنگن میں دیوار کی باتیں کرتے رہیے
- کتاب : دکھ نئے کپڑے بدل کر (Pg. 100)
- Author : شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.