دہکتے کیوں نہیں اے دل بجھے انگار ہو کیا
دہکتے کیوں نہیں اے دل بجھے انگار ہو کیا
رکی ہے جو زباں تک آ کے وہ گفتار ہو کیا
تصرف قلب و جاں پر اب تخیل کا نہیں کیوں
خود اپنی فکر کی کشتی کی تم منجدھار ہو کیا
نجات روح پانے کے لئے کچھ تو لکھو اب
ابلتے کیوں نہیں برفاب کی تم دھار ہو کیا
غزل کہتے نہیں بنتی جمود ذہن کیوں ہو
مہکتے کیوں نہیں اے دل چمن کے خار ہو کیا
اسی آواز سے ہر سو فضاؤں میں کھنک تھی
مکھرتے کیوں نہیں اے نازلیؔ بیمار ہو کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.