دہن کا لب کا ذقن کا جبیں کا بوسہ دو
دہن کا لب کا ذقن کا جبیں کا بوسہ دو
ہمیں تو لینے سے مطلب کہیں کا بوسہ دو
بہت دنوں میں تمہیں بس میں داؤ سے لایا
جہاں جہاں کا میں مانگوں وہیں کا بوسہ دو
نہ ترش رو ہو نہ کھٹے کرو ہمارے دانت
مزہ ہے ہنس کے لب شکریں کا بوسہ دو
ہزار کیجیے انکار میں نہ مانوں گا
میں سننے والا نہیں ہوں نہیں کا بوسہ دو
مری تمہاری یہی شرط تھی جو کی انکار
تو چار جیت کے ایک اس نہیں کا بوسہ دو
وہ بولے نطقؔ تری گرمیوں میں آگ لگے
کبھی کہا جو رخ آتشیں کا بوسہ دو
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 91)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.