دہکا پڑا ہے جامۂ گل یار خیر ہو
دہکا پڑا ہے جامۂ گل یار خیر ہو
جلنے لگے ہیں دامن گلزار خیر ہو
چھلکا پڑا ہے چہروں سے اک وحشت جنوں
پھیلا پڑا ہے عشق کا بازار خیر ہو
کن حادثاتی دور سے دو چار ان دنوں
آ بیٹھے ہیں اب گھر میں ہی اغیار خیر ہو
''گرنے لگے ہیں سر در و دیوار خیر ہو''
لگتے نہیں ہیں اچھے کچھ اشعار خیر ہو
بکنے کو ہیں اب ہم نہیں تیار خیر ہو
اٹھنے کو ہیں اب کوچہ و بازار خیر ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.