دہر و تجلیات رب ایک ہیں چشم راز میں
دہر و تجلیات رب ایک ہیں چشم راز میں
جکڑے ہوئے ہیں سب کے سب سلسلۂ نیاز میں
کچھ وہ نظر کا طور ہے نرگس عشوہ ساز میں
سب کا جہاں ہی اور ہے پردہ سرائے ناز میں
فرق ہے عجز و ناز میں دیدۂ امتیاز میں
فرق حرم نیاز میں پائے حرم نواز میں
مہر ابد سے کائنات بقۂ نور تا جہات
رات ہے اور اندھیری رات چشم ستارہ ساز میں
ہائے رے منتہائے شوق دست حیا گلے کا طوق
سر کو ہے آستاں سے ذوق اس کی حریم ناز میں
ذروں کی خطبہ خوانیاں بلکہ خدا بیانیاں
اف تری لن ترانیاں خاک ہمہ نیاز میں
شکل ہر اک اجال دی بات وہی نکال دی
شوق نے خاک ڈال دی دیدۂ امتیاز میں
اور کسی کا ذکر کیا جب نہ مجھی پہ کھل سکا
درد سے مر رہا ہوں یا حسرت چارہ ساز میں
جو بھی ہے خضر راہ ہے پھر بھی غضب تباہ ہے
ایک سی آہ آہ ہے قافلۂ مجاز میں
صبح ازل سے حشر تک محو رکوع تھا فلک
سجدہ کی رہ گئی فلک پھر بھی دل نیاز میں
شوق سے کیا بچھڑ گئے کھیل بنے بگڑ گئے
بال ہی بال پڑ گئے آئنہ نیاز میں
صحن زمیں مکان ناز چرخ ہے آسمان ناز
دہر ہے اک جہان ناز حسن کے دور ناز میں
چھینٹے سحاب نے دئے راہ طلب میں سوز سے
شعلے جہاں بھڑک اٹھے برق زبانہ تاز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.