دیر و حرم سے کام نہ کوئے بتاں سے ہے
دیر و حرم سے کام نہ کوئے بتاں سے ہے
وابستہ زندگی ترے درد نہاں سے ہے
آغاز درد عشق نہ پوچھو کہاں سے ہے
یہ بات ماورا غم شرح و بیاں سے ہے
کتنے مزے سے اہل فنا کی گزر گئی
جو قید ہے تعین نام و نشاں سے ہے
کب سے ہوں غم نصیب محبت نہ پوچھئے
یہ دیکھیے کہ سلسلۂ غم کہاں سے ہے
واقف مزاج گل سے نہ رنگ بہار سے
کہنے کو تو لگاؤ گل و گلستاں سے ہے
دنیا ہے خود فریب امید اس سے کیا رکھیں
کچھ آس ہے تو صرف ترے آستاں سے ہے
جو آشنا ہو جلوۂ صد رنگ سے ترے
کیا کام اس کو فرق بہار و خزاں سے ہے
گلچیں قفس بہار خزاں برق آندھیاں
کتنوں کا نام ایک میرے گلستاں سے ہے
جس پر حقیقت سفر زندگی کھلی
وہ کارواں میں رہ کے الگ کارواں سے ہے
سو آشیاں چمن میں رہیں تو رہا کریں
جو اختلاف ہے وہ مرے آشیاں سے ہے
روداد زندگی بھی ہے اپنی عجیب شوقؔ
ہر شخص بد گمان مری داستاں سے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.