دم بہ دم تغیر کے رنگ ہیں زمانے میں
دم بہ دم تغیر کے رنگ ہیں زمانے میں
کچھ کمی نہیں آتی درد کے خزانے میں
غیر کی شکایت کیا شوق لذت غم سے
میں بھی ہو گیا شامل اپنا دل دکھانے میں
میرے چار جانب تھے خار زار نفرت کے
عمر کٹ گئی میری راستہ بنانے میں
وقت نے ان آنکھوں کے خواب ہی بدل ڈالے
دیر ہو گئی تجھ کو میرے پاس آنے میں
چیختے تھے ہم سایے اک عجیب لذت تھی
دھوپ میں کھڑے ہو کر آئنہ دکھانے میں
طائروں کو ایسی بھی کیا تھی عجلت پرواز
بھول کر چلے آئے خواب آشیانے میں
تھی ہوا بھی شوریدہ ہاتھ بھی تھے لرزیدہ
انگلیاں جلا ڈالیں اک دیا جلانے میں
دام اور قفس ٹھہرے قصہ ہائے پارینہ
قید کر دیا اس نے مجھ کو آب و دانے میں
بام و در فراستؔ اب کیا ہمیں خوشی دیں گے
زندگی بسر کر دی غم کے شامیانے میں
- کتاب : Kitab-e-Rafta (Pg. 92)
- Author : Firasat Rizvi
- مطبع : Academy Bazyaft, Karachi Pakistan (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.