دم بہ دم ٹوٹتی آواز میں گایا ہے مجھے
دم بہ دم ٹوٹتی آواز میں گایا ہے مجھے
مطرب وقت نے بے صرفہ گنوایا ہے مجھے
لمحہ لمحہ مری تعمیر ہوئی ہے لیکن
لمحہ لمحہ کسی احساس نے ڈھایا ہے مجھے
مرگ احساس کا ممکن ہو تو ماتم کیجے
اب سلگتی ہوئی یہ دھوپ بھی سایا ہے مجھے
کس کی تحریر تھا میں مجھ کو گماں ہوتا ہے
ہوں میں وہ حرف کہ دانستہ مٹایا ہے مجھے
بے تعلق ہے مرے شام و سحر سے اب تک
جیسے کھونے ہی کو اس شخص نے پایا ہے مجھے
غم کی دیوار سے لگ کر میں کھڑا ہوں چپ چاپ
کس نے بے جان سی تصویر بنایا ہے مجھے
اب کے موسم کی تباہی سے بچے گا نہ کوئی
سہمی سہمی سی ہواؤں نے بتایا ہے مجھے
شعلہ زاروں میں مری آنکھ کھلی ہے اکثر
برف زاروں میں کسی نے جو سلایا ہے مجھے
میں کوئی پھول نہیں دھول ہوں صحراؤں کی
تم نے کیا جان کے جوڑے میں سجایا ہے مجھے
اب میں تنہائی کی اس منزل آباد میں ہوں
حاصل ہر دو جہاں خود مرا سایہ ہے مجھے
کون تھا جو مرے خوابوں میں خلل ڈال گیا
کون ہے جس نے سر شام جگایا ہے مجھے
کل کی تصویر سے میں آج بھی ناواقف ہوں
آئنے نے مرا ماضی ہی دکھایا ہے مجھے
جب زمیں میرے لیے تنگ ہوئی ہے ارشدؔ
آسمانوں نے محبت سے اٹھایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.