دم بھر کو بند نالۂ بلبل نہ ہو سکا
دم بھر کو بند نالۂ بلبل نہ ہو سکا
لیکن اثر سے زرد رخ گل نہ ہو سکا
وقت اخیر رو ہی دئے مجھ کو دیکھ کر
وہ حال تھا کہ ان سے تحمل نہ ہو سکا
پوشیدہ ہر شرر میں ہے برق جمال حق
دم بھر کو جزو سے تو جدا کل نہ ہو سکا
اخفائے راز غم کا جو زنداں میں تھا خیال
زنجیر بھی ہلائی مگر غل نہ ہو سکا
داغ جگر میں کیا ہے کمال فروغ عشق
ایسا جلا چراغ کہ پھر گل نہ ہو سکا
سینے پہ سانپ لوٹ نہ جائے شب فراق
اس وہم میں تصور کاکل نہ ہو سکا
مجبوریاں کچھ ایسی تھیں بسملؔ شب فراق
مجھ سے چراغ زیست بھی تو گل نہ ہو سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.