دم دلاسوں میں رکھا دم بھی نکلنے نہ دیا
دم دلاسوں میں رکھا دم بھی نکلنے نہ دیا
کشتۂ ناز جو سنبھلا تو سنبھلنے نہ دیا
اف تغافل کہ تصور میں بھی آنے سے گریز
دو گھڑی یوں بھی مرے جی کو بہلنے نہ دیا
کیا عجب کوئی سکوں کا بھی نکلتا پہلو
کیا کریں درد نے پہلو ہی بدلنے نہ دیا
زیر دیوار پڑے تھے جو اٹھایا اس نے
ضعف نے چار قدم بھی ہمیں چلنے نہ دیا
بزم میں درپئے تشہیر تھی شوخی ان کی
وہ تو کہیے دل ناداں کو مچلنے نہ دیا
سنگ طفلاں بھی سہے منت دربان بھی کی
ہوس دید نے در سے ترے ٹلنے نہ دیا
خارؔ کیا جانیے کیا بیر ہے اس دنیا کو
گلبن عشق کبھی پھولنے پھلنے نہ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.