دم ہوا کے سوا کچھ اور نہیں
دم ہوا کے سوا کچھ اور نہیں
بت خدا کے سوا کچھ اور نہیں
شعر فہمی کہاں کہ اب لب پر
مرحبا کے سوا کچھ اور نہیں
آدمی ہے مگر ادھورا ہے
پارسا کے سوا کچھ اور نہیں
راہ ہستی کی منزل موہوم
نقش پا کے سوا کچھ اور نہیں
ابتدا درد دل کی کیا کہئے
انتہا کے سوا کچھ اور نہیں
اپنی پہچان آپ پیدا کر
تو ضیاؔ کے سوا کچھ اور نہیں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 81)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.