دم توڑتے اک ایسے بیمار کو دیکھا ہے
دم توڑتے اک ایسے بیمار کو دیکھا ہے
یا اپنی اپاہج سی سرکار کو دیکھا ہے
جب سر سے لہو پھوٹا جب شیشۂ دل ٹوٹا
پتھر لئے اپنے اک تب یار کو دیکھا ہے
تو نے بھی کہاں دیکھا ہم جیسے قلندر کو
ہم نے بھی کہاں تیرے دربار کو دیکھا ہے
اندھوں کی حفاظت میں ایوان سیاست ہے
دروازے نہیں دیکھے دیوار کو دیکھا ہے
ان سرمئی آنکھوں کو عنوان غزل کر کے
خوابوں میں بھی خنجر کو تلوار کو دیکھا ہے
جب وقت کے دریا نے رکنے کا ادب سیکھا
اک روشنی دیکھی ہے رفتار کو دیکھا ہے
بکتے ہوئے فن دیکھے نیلام قلم دیکھے
غزلوں کی دکاں دیکھی بازار کو دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.