در بدر مزدور کی تقدیر سوچ
در بدر مزدور کی تقدیر سوچ
مر گیا ہے کیوں بھلا رہ گیر سوچ
عالم پژمردگی کے درمیاں
حوصلوں سے پر کوئی تحریر سوچ
آ کے مقتل میں تذبذب کس لئے
خواب دیکھا ہے تو پھر تعبیر سوچ
اک مکان مختصر سے خوش نہ ہو
یہ زمیں ہو کس طرح تسخیر سوچ
ظلم سہنا ظلم کی تائید ہے
کیسے ٹوٹے ظلم کی زنجیر سوچ
بے سبب تخریب گلشن روک دے
پھول ہو جائیں اگر شمشیر سوچ
تو نگاہوں سے چراتا ہے سکوں
یہ خطا ہے لائق تعزیر سوچ
لاش بچے کی لئے ساکت ہے وہ
کیوں نہ رویا صاحب تصویر سوچ
سب تو اپنے تھے عدو کوئی نہ تھا
کر دیا پیوست کس نے تیر سوچ
شکوۂ افلاس اسعدؔ چھوڑ کر
کیوں بکی اجداد کی جاگیر سوچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.