در بدر پھرتا ہوں پر ان کو نہیں پاتا ہوں میں
در بدر پھرتا ہوں پر ان کو نہیں پاتا ہوں میں
ایک شیشہ ہے کہ ہر پتھر سے ٹکراتا ہوں میں
طاق نسیاں ہو گئیں اب زندگی کی شوخیاں
کہہ نہیں سکتا مگر سب کچھ کہے جاتا ہوں میں
کاروان زندگی رک رک کے کیوں چلنے لگا
چل نہیں سکتا مگر پھر بھی چلا جاتا ہوں میں
منفرد ہے یہ غزل اور طرح کا مصرع بھی ہے
کوئی کاتب لکھتا جائے جو بھی لکھواتا ہوں میں
آگ کا دریا ہے اور یہ ڈوب کر جانا بھی ہے
تیرتا جاتا ہوں جتنا ڈوبتا جاتا ہوں میں
زندگی میں شادؔ کی ہے شادمانی کا سماں
ہر قدم ہر موڑ پر اک زندگی پاتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.