در دریچے کے بنا اور کسی چھت کے بغیر
در دریچے کے بنا اور کسی چھت کے بغیر
ہم ترے شہر میں ساکن ہیں سکونت کے بغیر
جنگ ایسی ہے ابد تک بھی رہے گی جاری
مسئلہ حل نہیں ہونا ہے قیامت کے بغیر
خامشی جسم پہ چڑھتی ہے حرارت کی طرح
روز اک شور اترتا ہے علامت کے بغیر
ساتھ میں یار بھی ہو اور پھر اتوار بھی ہو
بات بنتی نہیں سگریٹ کی رعایت کے بغیر
یار کیسے نہ ہو میرا کہ مرا یار مجھے
ہر طرح سے ہے قبول اور وضاحت کے بغیر
دھیان رکھنا کہ یہ لہجہ ہے ہمارا لہجہ
پر اثر ہو نہیں سکتا ہے محبت کے بغیر
کام ایسا ہے کہ کرنا ہی پڑے گا عامرؔ
چاہے تیشے کے بنا ہو یا ریاضت کے بغیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.