در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے
در فقیر پہ جو آئے وہ دعا لے جائے
دوائے درد کوئی درد لا دوا لے جائے
وصال یار کی اب صرف ایک صورت ہے
ہماری خاک اڑا کر وہاں ہوا لے جائے
تو جان جائے مرا دکھ جو تیرے پہلو سے
کوئی بھی آئے ترے دوست کو اٹھا لے جائے
کسی جزیرۂ نادیدہ کی طلب تھی ہمیں
اب اس پہ ہے کہ جہاں ہم کو ناخدا لے جائے
زمانہ ساز ہے فرتاشؔ اس کے کیا کہنے
کہ خود ہی قتل کرے اور خوں بہا لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.