در امکاں سے گزر کر سر منظر آ کر
در امکاں سے گزر کر سر منظر آ کر
ہم عجب لہر میں ہیں اپنے نئے گھر آ کر
جسے جانا ہی نہیں اپنے کناروں سے جدا
اسے دیکھا بھی نہیں موج سے باہر آ کر
آتش غم پہ نظر کی ہے کچھ ایسے کہ یہ آنچ
بات کر سکتی ہے اب مرے برابر آ کر
تو نے کس حرف کے آہنگ میں ڈھالا تھا مجھے
سانس بھی ٹوٹ رہا ہے سر محضر آ کر
اسے دیکھا تھا خط خواب کے اس پار کبھی
یہ ستارہ جو گرا ہے مرے اندر آ کر
اک صدا کوہ ندا سے کسی اپنے کی صدا
رونے لگ جاتی ہے اس دشت میں اکثر آ کر
شاخ تا شاخ عجب عالم وحشت ہے ابھی
طائر جاں کبھی ٹھہرا تھا مرے گھر آ کر
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 61)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.