در حقیقت وہ حقیقت آشنا ہوتا نہیں
در حقیقت وہ حقیقت آشنا ہوتا نہیں
بت کدوں میں جس کو عرفان خدا ہوتا نہیں
دل سے دل روحوں سے روحیں ہوں اگر نزدیک تر
دور رہ کر بھی کوئی دل سے جدا ہوتا نہیں
آدمیت کا ابھی تک نامکمل ہے شعور
ورنہ اس دنیا میں ہونے کو تو کیا ہوتا نہیں
فصل گل میں گل سے گل دست و گریباں ہو گئے
حادثہ ایسا کسی جا رونما ہوتا نہیں
فرض یزداں کا تو ہوتا ہی نہیں پیدا سوال
فرض انساں ہی جب انساں سے ادا ہوتا نہیں
بارہا ایسا بھی ہوتا ہے حریم ناز میں
سامنے ہوتے ہیں وہ اور سامنا ہوتا نہیں
کیا تری دنیا میں یا رب ہیں کچھ ایسے بھی غریب
تو بھی جن کی زندگی کا آسرا ہوتا نہیں
اس لیے کرتا ہوں انورؔ ساز دل کا احترام
ٹوٹنے کے بعد بھی یہ بے صدا ہوتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.