ڈر کے بیٹھا ہوں سرنگوں وحشت
مجھ کو بتلا میں کیا کروں وحشت
ہجر کافی ہے دل لگی کے لیے
اب میں تیرا بھی کیا بنوں وحشت
چاہے جتنا سنوار لوں خود کو
آئنے میں مگر لگوں وحشت
جا چلی جا کہیں میں چھپ جاؤں
تب تو آنا میں جب کہوں وحشت
در کھٹکنے پہ میں نے جب پوچھا
کوئی کہنے لگا میں ہوں وحشت
آج تتلی کے ساتھ بیٹھک ہے
آج تھوڑا ملے سکوں وحشت
تم سناؤ نا کوئی شعر احمدؔ
آج جی کرتا ہے سنوں وحشت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.