در پہ آئیں بھی ترے ہم تو وہ زنجیر کہاں
در پہ آئیں بھی ترے ہم تو وہ زنجیر کہاں
تیرا انصاف کہاں عدل جہانگیر کہاں
شاہ عالم تو کنیزوں پہ نظر رکھتے ہیں
ہم کو وہ یاد کریں اپنی یہ تقدیر کہاں
دل یہ کہتا ہے کہ اک دن وہ نمایاں ہوگا
لوگ کہتے ہیں کہ اس دور میں شبیر کہاں
اپنی آنکھیں ہی منافق ہوں تو منظر کیسے
خواب بک جائیں تو پھر خوابوں کی تعبیر کہاں
اب تو سونے کے پیالوں ہی میں خیرات ملے
ہم فقیروں کی ہو اس دور میں توقیر کہاں
ہم نے آیات غم عشق سنائیں رو کر
خشک آنکھوں سے بیاں ہوتی بھی تفسیر کہاں
وقت کے ساتھ مکانوں کے بھی نقشے بدلے
گھر میں جاویدؔ پرانی کوئی تصویر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.