در پہ دستک سی ہوئی گھر سے نکلنے کے لئے
در پہ دستک سی ہوئی گھر سے نکلنے کے لئے
وقت ہے آن پڑا وقت بدلنے کے لئے
ایک وہ سانس جو فریاد میں گھٹ کر ٹوٹی
ایک پیغام تھا طوفان کو چلنے کے لئے
ایک آواز سے کچھ اور اٹھیں آوازیں
کتنا کچھ اور ہے دنیا میں بدلنے کے لئے
زخم بھرنے کے لئے زخم بھی کھانے ہوں گے
خار پر چلنا پڑے خار کچلنے کے لئے
خود سحر اپنی کرو نوچ کے سورج اپنا
منتظر کیوں ہو بھلا رات کے ڈھلنے کے لئے
کون کب آگ پرائی میں جلا ہے ذرہؔ
آگ سینہ کی ہی درکار ہے جلنے کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.